Pages

Pages

Irtikaz-e-Tawajjah


ایک بات اکثر دیکھی گئی ہے میرا ١٠ سال سے عاملین ، پیر و فقیر سے رابطہ رہا ہر ایک نے الگ الگ بات کی بعض لوگوں کا کہنا ہے انسان کی یکسوئی ہی وہ واحد چیز ہے جو کہ اس کو روحانیت ، عملیات ، تسخیرات میں کامیابی سے ہمکنار کر سکتی ہے اس لئیے جب بھی کوئی عمل کیا جائے تو یکسوئی سب سے اہم چیز ہے مثلاً اگر کوئی ہمزاد کی تسخیر کا چلّہ کر  رہا ہے تو اس کے عمل کو روزانہ ٤٥ منٹ لگتے ہیں تو ان ٤٥ منٹ میں اس کے ذہن ، دل و دماغ میں ہمزاد کے علاوہ کسی بھی چیز کا خیال ہرگز ہرگز نہ آئے اگر دوران عمل کسی اور چیز کا خیال آ جائے چاہے ٢ منٹ تک ہی کیوں نہ ہو آپ کے عمل کو برباد کر دے گا مطلب ٤٥ منٹ تک بس ہمزاد کے خیال میں خود کو غرق کر دے کوئی اور خیال کا آنا بالکل منع ہے۔

شائقین عمل تسخیر ہمزاد پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوجانی چاہئے کہ وہ سب سے پہلے اس لفظ کو جو یکسوئی کے نام سے زبان زد عام و خاص ہے کو سمجھیں اس کے معنی اور اس کی اہمیت پر غور کریں تو اس پانچ حرفوں والے لفظ کا وزن اور اس کی استقلالی کیفیت کا اندازہ ان کو خودبخود ہوجائے گا یہاں یہ بات نہ بھولنا چاہئے کہ اس لفظ یکسوئی کا اطلاق اسی عمل تسخیر ہمزاد پر نہیں ہوتا بلکہ اس لفظ اور اس کی بے پناہ طاقت سے تمام عمل و عملیات ، وظیفہ و وظائف وابستہ ہیں مثلاً جب تک یکسوئی حاصل نہ ہوگی عبادت میں قرب خداوندی حاصلنہ ہوگا اگر آپ یکسوئی سے وظیفہ خوانی نہ کریں گے ، مطلب براری نہ ہوگی ۔ کسی کام میں اگر یکسوئی نہ ہوگی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں گے ۔ غرض آپ جہاں دیکھیں گے جس طرف نظراٹھائیں گےہر جگہ آپ کو یکسوئی کا جلوہ کارفرما ہوتا ہوا نظر آئے گا عملیاتی لغت میں یکسوئی کے معنی ایک طرف اپنی پوری توجہ کے صرف کرنے کو کہتے ہیں یعنی اس منزل میں داخل ہونے کے بعد انسان کے ایک خیال ، ایک تصور کی موجودگی میں دوسرے متضاد خیالات اورتصورات کی گنجائش نہیں ہو سکتی ۔ دل خیالات غلیظ کا مالک نہیں بن سکتا اس طاقت (یکسوئی ) کو حاصل کرنے میں ابتداً کچھ دنوں تک دقتوں کا سامنا ہوگا لیکن متواتر مشق کرنے کے بعد یہ دقتیں باقی نہ رہیں گی اور یکسوئی آپ کی مستقل عادت بن جائے گی اس عادت سے آپ نقصان میں نہ رہیں گے یکسوئی کے بھی دو درجہ ہوتے ہیں۔

نمبرایک۔ ارادی
نمبر دو ۔۔۔ غیر ارادی

غیر ارادی یکسوئی اتفاقاً فوری طور پر پیدا ہوتی ہے کچھ دیر قائم رہتی ہے اور پھر اسی صورت سے آناً فاناً ختم ہوجاتی ہے جس طرح سے پیدا ہوئی تھی مثلاً کسی مقام پر کوئی ایسا خوبصورت پرندہ آپ نے دیکھا جو اب تک آپ کی نظر سے نہ گزرا تھا اس کے سنہرے اور رنگ برنگ کے پر و بال کی خوبصورتی نے آپ کو اس درجہ متاثر کیا کہ آپ کی پوری توجہ اس پر مرکوز ہوگئی اور آپ اپنے اس ارادے کو قطعی طور پر فراموش کر بیٹھے جس کے تحت گھر سے باہر نکلے تھے کچھ دیر اسی محویت کے عالم میں رہنے کے بعد جب آپکی نظریں سیر ہوچکی تو طلسم خیال ٹوٹا یکسوئی ختم ہوئی فرض یاد آیا اور آپ نے وہاں سے آگے کا رستہ پکڑا ۔ یہ تو  ہوئی غیر ارادی یکسوئی ۔

اب ارادی یکسوئی کی طرف توجہ دیجئے ۔ یہ پہلے ہی ایک خیال کو قائم کرکے ذہن میں پیدا کی جاتی ہے اور اس وقت تک مسلسل قائم رہتی ہے جب تک کہ صاحب خیال اپنے خیال سے دستبردار نہیں ہوجاتا۔یہ ہے ارادی یکسوئی کا پیدا کرنا ۔ایسی یکسوئی پروان چڑھتی ہے اور اسی کی ضرورت بھی ہے اور ایسی ہی یکسوئی سے انسان اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتا ہے لہٰذا ارادی یکسوئی پیدا کرنے کی کوشش کیجئے کوئی مشکل کام نہیں ۔ چند مہینوں کی محنت سے حاصل ہوجائے گا اس کے حصول کے لئے مقام تنہائی کی سخت ضرورت ہے جہاں کوئی دوسرا آپ کے خیال میں مخل نہ ہوسکے ۔

یکسوئی ، ارتکاز توجہ ، خیال  کیسے حاصل ہو سکتا ہے ویسے تو اس کے بہت سے طریقہ جات ہیں مگر جو عام اور مشہور ہیں وہ یہاں لنک دے رہے ہیں اگر آپ بار بار عملیات کی ناکامی کا سامنا کرتے ہیں تو عمل کے ساتھ ساتھ اپنی خامیوں کو بھی دور کیجیے اپنے اندر ایسی بےمثال قوّت پیدا کیجیے کے کوئی بھی عمل ہو ناکامی ہرگز نہ ہو۔

No comments:

Post a Comment