Pages

Pages

ROOHANI AMLIYAT KI KAMYABI KA RAZ !


عمل کی طاقت اور سریع الاثری کا راز

یہ بات ذہن نشین کر لیں عمل وہی نتیجہ پیدا کرتے ہیں جس کی ان میں خواہش بیان کی جاتی ہے اس لیے جیسا آپ کا مقصد ہو گا اسی طرح کے عمل سے کام لیا جائے گا یعنی ایسے عملیات جو آپ کے دلی جذبات و خیالات اور خواہش کی عکاسی کرتے ہوں انہیں تجویز کریں ضرور کامیابی ہو گی، عمل کی طاقت اس کے بار بار پڑھنے سے بڑھتی ہے مثلآ آپ ایک شخص سے کوئی بات ایک مرتبہ کہیں تو اس پر کچھ اثر نہ ہو گا لیکن اگر بار بار زوردار الفاظ میں وہی بات کی جائے تو آخر کار وہ اس کے دل پر ضرور نقش ہو جائے گی، یعنی عمل کو بار بار کامل تصور اور مضبوط قوت ارادی سے پڑھا جائے تو خیالات کی غیر مرئی لہریں مطلوبہ شخص کے دل و دماغ اور تن بدن میں آتش عشق پیدا کردیتی ہیں یا جن خیالات کا اظہار عمل میں سمویا ہوتا ہے اس کے اثرات فریق ثانی پر ہوتے ہیں با الفاظ دیگر عمل، آپ کے تصوراتی برقی گھوڑے پر آپ کے جملہ خیالات کو سوار کر کے آپ کی قوت ارادی کو کوڑے مارتا ہوا فریق ثانی کے دل و دماغ اور تن بدن میں پہنچاتا جس کی وجہ سے فریق ثانی ویسا ہی کرنے پر اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے جیسا اظہار آپ عمل میں کرتے ہیں، مخفی علوم کے نقطہء نظر سے اس کی وضاحت کچھ اس طرح سے ہے کہ عمل اور افسون کے تحت مخفی قوتیں آپ کے مضبوط ارادے کے مطابق آپ کے جملہ خیالات جو آپ اپنے تصور میں لاتے ہیں مطلوبہ شخص کے دل و دماغ میں پہنچا دیتی ہیں اور وہ ان مخفی قوتوں کے زیر اثر ہو کر ویسا ہی کرتا ہے جیسا آپ چاہتے ہیں۔

کامیابی کا سربستہ راز

اکثر لوگوں سے عملیات و وظائف کی بےاثری کا سنتا رہتا ہوں اور اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں عمل پڑھا مگر ناکامی ہوئی، فلاں منتر پڑھا مقصد حاصل نہ ہوا  جب تفصیل پوچھی جاتی ہے تو نہ صرف عمل کی عبارت میں غلطیاں ہوتی ہیں بلکہ پڑھنے کا طریقہ بھی درست نہیں ہوتا بعض لوگ عمل شروع کر لیتے ہیں اور چند یوم کے بعد ادھورا چھوڑ دیتے ہیں اور مایوس ہو جاتے ہیں جب کے ایسا نہیں کرنا چاہئیے ایسے لوگ ہمیشہ اپنے مقصد میں ناکام رہتے ہیں جو شخص اپنے وجود اور ذات پر مکمّل اختیار نہیں رکھتا وہ جلد یا بدیر دوسروں کا محکوم بن جاتا ہے مایوسی اور خوف تمام انسانی برائیوں کی جڑ ہیں آرزو اور امید نہ ہو تو عمل کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں اور عمل نہ ہو تو زندگی اور موت میں کوئی فرق نہیں رہتا، کہنے کا مقصد یہ ہے کے روحانی علوم میں کامیابی حاصل کرنے کے لئیے دیگر لوازمات و شرایط کے علاوہ قوت خیال ، تصور اور قوت ارادی مظبوط ہونا چاہئیے حصول کامیابی کے لئے اس مثلث کو مدنظر رکھیں،
میرے حلقے کے اکثر احباب جو مجھ سے ماورائی علوم میں استفادہ کرتے ہیں ان کا یہ سوال ہوتا ہے کہ ہم کیسے کسی عمل میں سو فیصد کامیابی حاصل کر سکتے ہیں یہی سوالات روزانہ اکثر خواتین و حضرات پوچھتے ہیں منتر کے ذریعے ہمیں اپنے دلی خیالات و جذبات کا اظہار اپنے مطلوبہ شخص کے دل و دماغ پر مخفی طریقے سے مسلط کرنا ہوتا ہے، آئے آج ہم آپ سب کو اس صدری راز سے آگاہ کرتے ہیں۔

حصول کامیابی کا صدری راز

اپنے خیالات کا اظہار فریق ثانی کے دل و دماغ پر مخفی طور پر کیسے مسلط کیا جائے، یہ راز ذرا وضاحت کے ساتھ بمشکل بیان کیا جا سکتا ہے اور ایک باقائدہ ظاہر کی ہوئی تجویز (منتر) سن کر بھی آپ کو یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ اس میں کوئی معمولی بات ہے یا نہیں بایں ہمہ اس میں ایک ایسی صفت موجود ہے جس کے ذریعے سے اس شخص پر آپ کا مطلوبہ اثر پڑ سکتا ہے جس کو آپ اپنے قابو میں لانا چاہتے ہیں، ذیل کی مشق سے آپ کو یہ راز معلوم ہو جائے گا،

مشق

ایک کمرے میں جائیں اور اسکا دروازہ اندر سے بند کر لیجیے تاکہ آپ کو کوئی دوسرا نہ دیکھ سکےاب نہایت اور مسلسل اور آہستہ آہستہ گہری سانس لینے اور پھر اس کو باہر خارج کر دینے کا متواتر عمل پانچ منٹ تک کیجئے اور یہ تصور باندھے کہ کوئی شخص جس کو آپ جانتے ہیں آپ کے سامنے بیٹھا ہوا ہے اور اس فرضی شخص سے مخاطب ہو کر زوردار اور پراعتماد لہجے میں گفتگو کیجیے یعنی جو آپ کہنا چاہتے ہیں کہیے،
یا ایک آئینہ کے سامنے کھڑے ہو کر اس میں اپنے عکس سے خطاب کیجئے لیکن جو کچھ آپ ظاہر کرنا چاہتے ہیں اس کو اس طریقہ سے ادا کیجئے کہ الفاظ براہ راست سینہ سے نکل کر باہر آئیں اس دوران میں آپ کی حرکات جسمانی بھی نہایت مؤثر ہونی چاہئیے جو کام آپ کرنا چاہتے ہیں اس کو یہ سمجھ کر کہئے اور کیجئے کہ آپ کا مخاطب واقعی آپ کے سامنے بیٹھا ہوا ہے اور آپ اس سے گفتگو کر رہے ہیں یہی عملی ریاضت کا طریقہ کہ عملی ریاضت کسی خیال میں مستغرق ہو جانے کی اس حالت کو کہتے ہیں جس میں جسم اور دل یعنی آپ کی مکمل شخصیت اس چیز میں محو ہو جائے جس کا تصور کیا جاتا ہے، ایک مادہ پرست انسان کی سمجھ میں یہ بات مشکل سے آتی ہے کہ ایک گوشہ میں بیٹھ کر خیال مراقبہ اور یکسوئی کے ذریعے سے اپنے دلی خیالات کو غیرمرئی لہروں کی شکل میں دوسرے فرد کے دل و دماغ پر کیسے مسلط کر دیا جاتا ہے۔.
آپ میں سے اکثر احباب نے ایسے عمل (منتر) پڑھے یا سنے ہوں گے جن میں یہ شرط ہوتی ہے کہ عمل کی ریاضت کسی ایسی جگہ کی جائے جہاں کتے کی آواز نہ آئے یا جہاں گدھے کی آواز نہ آئے عمل آبادی سے دور کیا جائے کیا کریں ؟ آبادیاں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ جنگلوں کا نام تک باقی نہ رہا، نہروں کے کنارے آبادیاں ہیں، سڑکوں کے قریب آبادیاں ہیں ایسے اعمال کس جگہ بیٹھ کر کریں۔
اور اکثر علماء فن نے اپنے اعمال میں یہ شرط لگائی ہے کہ عمل ہر صورت آبادی سے باہر کیا جائے آبادی سے دور جنگل میں یا قبرستان میں ہی کیا جائے ایسی جگہ کی شرط قدیم علماء فن نے صرف اور صرف اسی وجہ سے رکھی ہے کہ طالب کے ذہن میں بیرونی خیالات نہ آئیں کوئی دوسرا عمل میں مداخلت نہ کرے الگ تھلگ بیٹھ کر عمل پڑھنے سے عامل کو یکسوئی حاصل ہوتی ہے اور وہ کامل تصور سے اپنے خیالات کا اظہار کر لیتا ہے، یکسوئی کی طاقت حاصل کرنے کی خاطر ہی بزرگوں نے جنگلوں اور ویرانوں کو اپنا مسکن بنایا تھا اسی وجہ سے ہی قدیم علماء نے طالب کے لئیے گوشہ نشینی کی شرط لگائی ہے۔
سب کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی ایسی جگہ جہاں کسی قسم کا شوروغل نہ ہو کوئی مداخلت کرنے والا نہ ہو وہاں بیٹھ کر کامل تصور اور مضبوط قوت ارادی سے متعلقہ عمل کی عبارت کو بار بار پڑھا جائے یعنی اس کی مقرر کردہ تعداد کے مطابق عبارت عمل کو بار بار زبان سے ادا کرنے میں عامل کے خیالات کرۂ باد میں غیر مرئی صورت میں پھیل جاتے ہیں پڑھنے والے کے ارادے کی طاقت لہروں کے نشریاتی تسلسل کو برقرار رکھتی ہے اور عبارت عمل کی مخفی قوت جو اس کے ردھم سے پیدا ہوتی ہے کوڑے کا کام کرتی ہے اور ان خیالات کو مطلوبہ فرد کے دل و دماغ پر مسلط کر دیتی ہے تو پڑھنے والا اس شخص سے اپنے مقصد پورے کرا لیتا ہے، باالفاظ دیگر وہ شخص پڑھنے والے کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں کرتا بلکہ اس کے ہر حکم کو پورا کرنا اپنا فرض عین سمجھتا ہے اور اس کا بے دام غلام بن جاتا ہے۔

اعمال مطلوب و محبوب کو مسخر کرنے میں کامیابی کا انحصار آپ کے پختہ تصور مضبوط قوت ارادی اور کامل یکسوئی پر ہے، ان اعمال سے وہ لوگ فائدہ حاصل نہ کر سکیں گے جن کا ارادہ کمزور ہو گا جن تصور ناپختہ ہو گا اور جن میں یکسوئی پیدا کرنے کی ہمّت نہ ہو گی، ان اعمال سے مقصود حاصل کرنے کے لیے آپ میں کامل یکسوئی ہونی چاہئیے اور ایسا تصور ہو کہ آنکھیں بند کریں تو مطلوب سامنے ہو اور پتھر سے زیادہ مضبوط ارادہ ہو تو ہر عمل کا اثر یقینی اور کلی ظاہر ہو گا، انشاءللہ

No comments:

Post a Comment