Pages

Pages

Israf-e-Amar For Amliyat


اس بات کو ہمیشہ ذہن میں محفوظ رکھیں کوئی بھی جگہ عمار جنّات سے خالی نہیں ہوتی اور ان جگہوں پر رہائش پذیر عمار جنّات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کے کوئی شخص کسی قسم کی ارواح ، مواکلات ، جنّات ، اعوان ، خدام علویہ و سفلیہ کو ان جگہوں پر بلائے اس لیۓ ضروری ہے کہ پہلے ان عمار جنّات سے عمل کی جگہہ کو خالی کرایا جائے تاکہ آپ کا عمل کامیاب ہو سکے اس قسم کے عمل کو اصراف امر کہا جاتا ہے۔ 

غرض یہ کہ جنّات سے کوئی جگہ خالی نہیں ہے اور یہ سب ابلیس کی اولاد ہے اور انسان کو نقصان پہنچانا ان کی فطرت میں شامل ہے اس لیۓ ضروری ہے کہ جب بھی عامل تسخیر ارواح کی ریاضت شروع کرے تو پہلے اس جگہ یا مکان کے جنّات و شیاطین اور ارواح خبیثہ کو بھگا دے تا کہ وہ  جگہ ان سے خالی ہو جائے اور عامل کی چلّہ کشی کا مثبت نتیجہ برآمد ہو اگر عامل ایسا نہ کرے تو اس جگہ کے جنّات و شیاطین اس کا عمل فاسد کر دیں گے اکثر لوگوں کے اعمال ارواح اسی نکتہ کی نا واقفیت کے سبب رائیگاں ہوتے ہیں اور عامل کو خبر بھی نہیں ہوتی کیونکہ ان جنّات و شیاطین کو گوارا کہ ان کے گھر میں غیر جنّات یا مواکلات آئیں اور جب عامل تسخیر ارواح کی ریاضت شروع کرتا ہے تو جنّات و مواکلات اس مکان کے دروازہ پر حاضر ہو کر سینوں پر اپنے ہاتھ سے اسماۓ الہی اور کلمات عمل کی اطاعت کے واسطہ رکھ کر واپس چلے جاتے ہیں عامل کے سامنے نہیں آتے اور عامل کا کام بغیر ان کے سامنے هوئے نہیں چلتا اس لیۓ تمام اعمال ناقص رہتے ہیں اور عامل بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے عمل کو غلط کہہ دیتا ہے۔ 

جنّات کو بھگانے کے لیۓ اس قسم کو پڑھا جائے تو جنّات اپنی سکونت تبدیل کر لیتے ہیں اس قسم کا نام "اصراف امر" ہے اس عظیم علم کے مشائخین نے اس قسم کو تمام جنّات کے لیۓ جبر و قہر رکھا ہے اور اس قسم کے پڑھنے کے بعد جنّات عامل کو بغیر نقصان پہنچائے وہ مکان اور جگہ چھوڑ کر کہیں اور چلے جاتے ہیں کیونکہ اس قسم کے اسماء تمام جنّات اور ان کے حاکم پر جس کا نام "طارش" ہے غالب ہیں۔ 

پس ثابت ہوا کہ تمام اعمال تسخیرات ارواح بغیر اس قسم یعنی اصراف عامر کے ناقص رہتے ہیں اور جب عامل اس قسم کو پڑھ لیتا ہے تب اس جگہ کے جنّات عمل کے پورا ہونے میں عامل کی مدد کرتے ہیں اور اس کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتے اور اس وقت مواکلات اور جنّات کے بادشاہ عامل کے پاس آ کر بہت جلد اس کی حاجت پورا کرتے ہیں۔ 

پس اس فن کے طالب صادق کے لیۓ ضروری ہے کہ جب کسی جنگل بیابان یا مکان میں تسخیر ارواح کی ریاضت شروع کرے تو پہلے اس جگہ لوبان سفید کا بخور روشن کرے پھر اس قسم یعنی اصراف عامر کو سات مرتبہ پڑھے اور ایسا سات یوم تک ضرور کرے تو اس جگہ کے جنّات اپنے بال بچوں کو لے کر وہاں سے چلے جائیں گے اور خود تمھاری خدمت تمھاری مدد کے لیۓ حاضر رہیں گے یہاں تک کے تم عمل کی ریاضت سے فارغ ہو جاؤ۔

جب عامل حفاظت کی دعاؤں ، حجابوں ، اصراف عامر اور دیگر تمام احتیاطوں کے ساتھ عمل کو شروع کرتا ہے تو قبائل جنّات اور ان کے بادشاہوں میں ایک علان ہوتا ہے کہ فلاں شخص (عامل) تم کو مطیع کرنا چاہتا ہے اے جنّات (ارواح) ! تم کو اس کی اطاعت کرنی چاہئیے کیونکہ تم اس کی مخالفت کی تاب نہیں رکھتے ہو اس طریق سے جس وقت عامل عمل شروع کرے گا تو جنّات ، مواکلات ، ارواح فوری اس کی خدمت میں حاضر ہوں گی جسے یہ سب باتیں معلوم نہ ہوں وہ ہرگز ہرگز ان اعمال کی طرف متوجہ ہو کر اپنے مال و جان اور بیوی بچوں کو ہلاک نہ کرے۔ 

ایک شخص نے جو قوائد و ضوابط اور بخورات وغیرہ سے بلکل ناواقف تھا استخدام کا ایک عمل شروع کیا موئکل بطخ کی صورت میں اس کے سامنے آیا اور بڑا ہونا شروع ہوا یہاں تک کہ بھینس کے برابر ہو گیا عامل پر اس قدر خوف غالب ہوا کہ عمل کو بھی بھول گیا اور تھر تھر کانپنے اور لرزنے لگا آخر اس موئکل نے ایسا طمانچہ مارا کہ اس کا آدھا جسم بالکل بے حس و حرکت مثل فالج زدہ کے ہو گیا۔ 

ایسے حوادث ان لوگوں کو پیش آتے ہیں جو اس علم کے قوائد سے ناواقف ہوتے ہیں اور اس علم کے علماء سے انہوں نے اس فن کے رموز و اسرار ہائے سربستہ نہیں سمجھے لہٰذا جو لوگ قوائد کی پابندی نہیں کریں گے وہ ضرور نقصان اٹھائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری خود ان پر ہو گی۔ 

اس جہاں میں کون ایسا بشر ہے جس کی یہ خواہش نہ ہو کہ ہر انسان اس کا تابع و فرمانبردار بنا رہے اور وہ عزت کا دیوتا بن کر ہر انسان پر حکومت کرے ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ قوانین قدرت کی پابندی قادر قیوم ہی کے احکام کی دوامی کی بجا آوری کا دوسرا نام ہے اس لیۓ کسی کام میں تائید یا مخالفت کے لیۓ اپنی ذات کو استمعال کرنے سے قبل ہمیں یہ سوال خود اپنے دل میں کرنا چاہئیے کہ کیا ہم قوائد و ضوابط کے مطابق یہ کام کر رہے ہیں ؟ اگر قانون کے مطابق ہے تو کامیابی یقینی ہے اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو اصلی طاقت اور علم محض رائیگاں نہ ہو گا بلکہ عامل کو اپنی اس بے وقوفی کے باعث طرح طرح کے نقصانات اٹھانہ اور خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ 

یوں تو اصراف عامر کے کئی قسم کے اعمال ہیں یہاں آپ کو عمومی طور پر دو طرح کے بتائیں گے ایک "اصراف امر نوری"  اور دوسرا "اصراف امر سفلی" جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اگر اعمال نوری ، قرآنی ہوں تو پہلے "اصراف امر نوری" کرنا ہو گا اسی طرح اعمال شیطانی و سفلی میں پہلے "اصراف امر سفلی" کیا جائے گا۔
  
"اصراف امر نوری"
 
   

"اصراف امر سفلی"

No comments:

Post a Comment